فٹبال ورلڈ کپ مقابلوں میں عموماً عام شائقین کو ٹکٹ نہ دیے جانے پر تنقید ہوتی ہے لیکن 2010 کے ورلڈ کپ میں ایسا نہیں ہے۔
اس مرتبہ عالمی کساد بازاری اور سفر اور رہائش کے زیادہ اخراجات کی وجہ سے روایتی طور پر ایسے مقابلوں میں بڑے بڑے وفود بھیجنے والی کثیر القومی کمپنیاں اس ورلڈ کپ سے دور ہیں۔
بین الاقوامی بینکوں اور دیگر مالیاتی کمپنیوں نے بھی فضول خرچی کے الزام سے بچنے کے لیے ان مقابلوں سے دور ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگرچہ جنوبی افریقی کمپنیوں نے ان کی جگہ پُر کرنے کی کوشش کی ہے تاہم اس ورلڈ کپ کے لیے کارپوریٹ پیکجز فروخت کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں نقصان کا سامنا ہے۔
اب تک اس ورلڈ کپ کے لیے فیفا کے ٹکٹنگ، مہمانداری، سفر اور آئی ٹی کے معاملات کی شراکت دار کمپنی، میچ ہاسپیٹیلٹی نے اب تک کارپوریٹ مہمانداری پیکجز کی فروخت سے ایک سو تہتر ملین ڈالر کمائے ہیں لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس رقم میں سے ایک سو پچیس ملین ڈالر کی رقم جنوبی افریقی کمپنیوں نے خرچ کی ہے جبکہ باقی دنیا کا حصہ صرف اڑتالیس ملین ڈالر ہے۔
No comments:
Post a Comment