Thursday, July 8, 2010

کشمیر میں فوج طلب، ذرائع ابلاغ پر پابندی

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں جاری عوامی احتجاج کو دبانے اور کرفیو کے باوجود ہنگاموں کو روکنے میں پولیس اور نیم فوجی ملیشیاء سی آر پی ایف کی ناکامی کے بعد بدھ کی صبح سرینگر اور دوسرے حساس قصبوں میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور میڈیا اہلکاروں کے کرفیو پاس کالعدم قرار دے کر ان کی نقل و حرکت پر پابند عائد کر دی گئی۔

منگل کے روز سرکاری فورسز کی کارروائی میں ایک خاتون سمیت مزید پانچ نوجوانوں کی موت کے بعد وادی میں زبردست کشیدگی پھیل گئی جس کے بعد حکام نے کرفیو نافذ کردیا۔

تاہم جگہ جگہ لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرکے سڑکوں پر مظاہرے کیے۔ بعد ازاں رات کو دیر گئے حکومت نے فوج سے مدد طلب کرلی۔

سرینگر میں فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان کرنل وِنیت سود نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سرینگر کے بشیتر علاقوں میں ہلاکتوں کے بعد حالات بے قابو ہوگئے تھے، اس لئے حکومت نے ہم سے تعاون کے لئے کہا ہے۔ ہم نے شہر کی بستیوں میں فوج کو تعینات نہیں کیا ہے، بلکہ گشتی دستوں کی ڈیوٹی لگا دی ہے۔‘

ادھر دلی میں کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وزیراعظم منموہن سنگھ کی قیادت میں کابینہ کا اہم اجلاس جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق مرکزی حکومت کی کشمیر کی صورت حال پر نظر ہے اور اسے اس بات پر تشویش ہے کہ کمشیر کے حالیہ واقعات سے سیاسی نتائج کیا رخ اختیار کریں گے۔

No comments:

Post a Comment