بدھ کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں پیش آنے والا حادثہ پاکستان میں چار سال بعد کسی مسافر طیارے کا حادثہ تھا۔
اس حادثے میں پاکستانی سرزمین پر پہلی مرتبہ کسی نجی پاکستانی کمپنی کا مسافر طیارہ تباہ ہوا ہے۔
اس سے قبل ہونے والے تمام حادثوں میں سرکاری ہوائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے طیارے ہی تباہ ہوئے جن میں پاکستانی سرزمین پر محض فوکر طیارے ہی حادثوں کا شکار ہوئے۔
پاکستان میں مسافر طیاروں کی تاریخ میں دارالحکومت کی حدود میں پیش آنے والا یہ تیسرا حادثہ تھا۔
اس سے قبل دس جولائی سنہ دو ہزار چھ میں پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کا فوکر طیارہ ملتان ائیر پورٹ سے اڑتے ہی حادثے کا شکار ہو گیا تھا جس میں پینتالیس افراد ہلاک ہوئے۔
ملتان حادثے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن نے فوکر طیاروں کا استعمال ترک کر دیا تھا۔
فروری سنہ دو ہزار تین میں پاکستان ائیر فورس کے سربراہ مصحف علی میر فوکر طیارے کے حادثے میں سترہ افسران سمیت ہلاک ہوگئے تھے۔
انیس سو نواسی میں گلگت میں بھی ایک فوکر طیارہ چّون مسافروں سمیت لاپتہ ہوگیا تھا جس کا آج تک کوئی نام و نشان نہیں ملا۔
انیس سو چھیاسی میں پشاور میں ایک فوکر طیارہ گرا تھا جس میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان میں پی آئی اے کے زیرِاستعمال فوکر طیارے کا پہلا حادثہ انیس سو ستر میں پیش آیا جس میں تیس مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔
دوسرا حادثہ انیس سو بہتر میں پیش آیا اور اس میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے۔ یہ دونوں حادثے راولپنڈی / اسلام آباد میں پیش آئے۔
No comments:
Post a Comment