سعودی عرب میں مواصلات کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں بلیک بیری کی چند سروسز پر پابندی لگانے کا فیصلہ فی الحال واپس لےلیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے ایک بلیک بیری سے دوسرے بلیک بیری کو فوری پیغامات بھیجنے پر چھ اگست سے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ گیارہ اکتوبر سے بلیک بیری سے ای میل بھیجنے، انٹرنیٹ تک رسائی اور ایک بلیک بیری سے دوسرے بلیک بیری کو فوری پیغامات بھیجنے پر پابندی عائد کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ اس پابندی کی وجہ یہ ہے کہ وہ بلیک بیری کے سرورز کی بیرون ملک موجودگی کی وجہ سے ان سروسز کی نگرانی نہیں کر سکتے۔تاہم اب سعودی حکام نے اس پابندی پر فی الحال عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی کمیشن برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ پابندی عائد نہ کرنے کی وجہ بلیک بیری بنانے والی کمپنی ریسرچ ان موشن (آر آئی ایم) سے مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہے۔ آر آئی ایم کی جانب سے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ ’ بلیک بیری بنانے والے ادارے کی جانب سے ہمارے تحفظات پر مثبت پیشرفت کی وجہ سے کمیشن نے بلیک بیری کی پیغام رسانی کی سروسز جاری رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
اس وقت سعودی عرب میں چار لاکھ اور متحدہ عرب امارات میں پانچ لاکھ افراد بلیک بیری استعمال کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق آر آئی ایم بلیک بیری کا ایک سرور سعودی عرب میں نصب کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سنیچر کو ایک سعودی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا تھا کہ سرور کی کارکردگی کے حوالے سے تجربات جاری ہیں۔
اگرسعودی حکومت اور بلیک بیری بنانے والی کمپنی میں معاملات طے پا جاتے ہیں تو اس سے متحدہ عرب امارات اور بھارت کی جانب سے بلیک بیری کے استعمال کے حوالے سے اٹھائے جانے والے خدشات بھی دور کیے جا سکیں گے۔
بھارت نے بھی بلیک بیری کے استعمال پر اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ بلیک بیری کا سرور ہندوستان میں نہ ہونے کی وجہ سے شدت پسند اپنے منصوبوں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اس سروس کا استعمال کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment