کراچی میں چار روز کی ہنگامہ آرائی اور پرتشد واقعات کے بعد پانچویں روز شہر کی معولات زندگی بحال ہونے شروع ہوگئے ہیں۔
صدر، جامعہ کلاتھ، لیاقت آباد سمیت چھوٹے بڑے تمام تجارتی کھلے گئے ہیں، صنعتوں میں مزدوروں کی آمد بھی ہوگئی ہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیاں دوڑ رہی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی جمعرات کو کراچی آمد کے بعدگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت سے ملاقات کے بعد شہر میں جاری ہلاکتوں اور پرتشدد واقعات میں کمی ہوئی ہے۔
تاہم اورنگی اور قصبہ کالونی میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے جہاں رات بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
دوسری جانب کراچی کی مقامی عدالتوں میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں پچاس سے زائد افراد کو پیش کیا گیا جن میں دو نو عمر لڑکے بھی شامل تھے عدالتوں نے دو درجن سے زائد نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کیے۔ گرفتار نوجوانوں نے تشدد اور بے قصور گرفتاری کی شکایات کیں۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک مشترکہ اجلاس وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں شہر میں امن امان برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا تاہم اس اجلاس کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ شام کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی دو روز کے دورے پر کراچی پہنچ گئے ہیں جو امن کی بحالی کے لیے سیاسی اور انتظامی اقدامات کا جائزہ لیں گے۔
No comments:
Post a Comment