Saturday, October 23, 2010

عراق میں تشدد کو نظر انداز کیا گیا: وکی لیکس

انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات شائع کرنے والی ویب سائیٹ وکی لیکس نے کلِک عراق میں امریکی جنگ کے بارے میں چار لاکھ خفیہ دستاویزات جاری کردی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی فوج نے عراقی حکام کے ہاتھوں عراقی شہریوں پر تشدد کو جانتے بوجھتے نظر انداز کیا۔


دستاویزات یہ بھی بتاتی ہیں کہ 2003ء میں عراق پر امریکی فوج کے حملے کے بعد امریکی فوج کی حفاظتی چوکیوں پر سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا گیا اور یہ کہ امریکہ کے پاس عراقی شہریوں کی ہلاکتوں کا ریکارڈ موجود تھا جس سے وہ انکار کرتا رہا ہے۔

خفیہ دستاویزات کے مطابق عراق میں جنگ کے دوران ایک لاکھ نو ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں چھیاسٹھ ہزار اکیاسی عام شہری تھے۔

امریکہ نے ان دستاویزات کو منظر عام پر لانے کے عمل پر کڑی تنقید کی ہے جو کہ اسکی تاریخ میں خفیہ دستاویزات کے انکشاف کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے کہا کہ وہ ’افراد اور اداروں کی جانب سے ایسی معلومات کو افشاء کرنے کی واضح الفاظ میں مذمت کرتی ہیں جو امریکہ اور اسکے ساتھی ملکوں کے اہلکاروں اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہوں۔‘

وکی لیکس کی جانب سے منکشف کی گئی ان معلومات میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے دوران کس طرح عراقی حکام اپنے ہی شہریوں پر تشدد کرتے رہے ہیں جن میں وہ زیر حراست شہریوں کرنٹ لگانے اور ان کے جسموں میں ڈرل مشین سے سوراخ کرنے سے لے کر انہیں جان سے بھی مارتے رہے ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فوج، عراقی حکام کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کی ان کارروائیوں سے باخبر ہے لیکن امریکی فوج کے اہلکاروں نے اپنے حکام کو بھیجی گئی رپورٹوں پر یہ لکھا ہے کہ اس بارے میں مزید کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔

No comments:

Post a Comment