برطانیہ کی فضائی حدود میں منگل کو پروازوں پر چھ دن کی پابندی کے بعد پہلی بار ہوائی جہازوں نے پرواز کی ہے۔ دریں اثناء دھویں کے نئےبادلوں نے صورتحال مزید غیر یقینی بنا دی ہے۔
برطانیہ میں کئی روز کے بعد گلاسگو اور ایڈنبرا سے اندرون ملک پروازیں روانہ ہوئیں۔ ایمسٹرڈم کے سکیپو ائرپورٹ سے تین ہوائی جہازوں نے نیویارک ، شہنگائی اور دبئی کے لیے پرواز کی ہے۔

ہوائی پروازوں پر پابندی سے ہر روز کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے
اسی دوران برطانیہ میں نیشنل ائر ٹریفک سروسز( این اے ٹی ایس) کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ کے جنوب اور مشرق میں آتش فشاں کی راکھ پھیل رہی ہے۔ این اے ٹی ایس نے اپنے تازہ بلیٹین میں کہا ہے کہ منگل کو بعض ہوائی اڈوں پر پروازیں ُاڑ سکتی ہیں لیکن وہ لندن کے آس پاس کے ہوائی اڈے ہونگے۔
جرمنی کی لفتھانسا ائرلائن کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ ہوائی جہازوں نے پیر کی شام فرینکفرٹ سے پرواز بھری ہے۔
پیر کو یورپی یونین کے وزرائے ٹرانسپورٹ کی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہوائی پروازوں پر لگی بعض پابندیوں کو ہٹانے پر اتفاق ہوا تھا۔
میٹنگ کے بعد شمالی یورپ میں تین زون بنائے گغے ہیں پہلا جہاں آتش فشاں کا اثر سب سے زیادہ ہے وہاں پروازوں پر پابندی ہوگی، دوسرا زون وہ ہے جہاں اس کا اثر کم ہے وہاں بعض پروازیں اڑیں گی اور تیسرا زون سبھی پروازوں کے لیے کھلا ہوگا۔

آتش فشاں پھٹنے سے بننے والے راکھ آلود بادلوں کے باعث چھ دن سے پروازیں معطل ہیں
پیر کو برطانوی حکومت نے یورپ میں پھنسے ہوئے برطانوی مسافروں کے لیے تین بحری جہاز بھیجے جائیں گے۔ اس کا فیصلہ برطانیہ کی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی کمیٹی کوبرا کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ آتش فشاں پھٹنے سے بننے والے راکھ آلود بادلوں کے باعث چھ دن سے پروازیں معطل ہیں۔
پیر کو آئس لینڈ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عندیہ دیا گیا تھا کہ راکھ آلود بادل میں کمی ہونی شروع ہوگئ ہے۔ اس سلسلے میں اوپن یونیورسٹی کے ڈیوڈ راتھری کا کہنا تھا گو کہ آتش فشاں کے اردگرد ماحول پوری طرح مستحکم نہیں ہوا ہے لیکن راکھ آلود بادل چھٹنے کے آثار پیدا ہوچلے ہیں۔
ہوائی اڈوں اور ائر لائینز کے مطابق پروازوں پر پابندی کیوجہ سے اکثر ایر لائینوں کو ایک سو تیس ملین پاؤنڈ روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ برطانوی کمرشل جہازوں کے پائلٹوں کی ایسوسی ایشن ’بیلپا‘ کا کہنا ہے کہ فضائی کمپنیوں کو دیوالیے سے بچانے کے لیے حکومت کو اگے آنا چاہیے۔
ہوائی اڈوں اور ائر لائینز کے مطابق پروازوں پر پابندی کیوجہ سے اکثر ائر لائینوں کو ایک سو تیس ملین پاؤنڈ روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ برطانوی کمرشل جہازوں کے پائلٹوں کی ایسوسی ایشن ’بیلپا‘ کا کہنا ہے کہ فضائی کمپنیوں کو دیوالیے سے بچانے کے لیے حکومت کو اگے آنا چاہیے۔
اسی دوران برٹش ائر ویز سمیت کئی ائر لائینوں نے کچھ محدود فضائی علاقے میں آزمائشی پروازیں چلا کر بتایا ہے کہ بظاہر کوئی نقصان نہیں ہوا۔
اتوار کو برطانوی بوئینگ 747 نے بحر اقیانوس کے اوپر سے چا لیس ہزار فٹ کی بلندی پر آزمائشی پرواز کی۔ جس میں تربیت یافتہ پائلٹ اور چیف ایگز یکٹیو ولی والش اور عملے کے چار افراد سوار تھے۔ مسٹر والش نے پرواز کے بعد بتایا کہ حالات بلکل سازگار ہیں اور دوران پرواز انھیں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
تاہم برٹش ائر ویز کے انجینئر اڑنے والےجہاز کا تکنیکی جائزہ لے رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment