Monday, June 7, 2010

کراچی: شدید بارش، طوفان کا خطرہ ٹل گیا

بحریہ عرب سے اٹھنے والے طوفان کے کراچی ساحل سے ٹکرانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان ٹھٹہ کے ساحلی علاقے جاتی سے ٹکرا گیا ہے جس کے بعد ٹھٹہ اور بدین کے ساحلی علاقوں میں شدید بارش جاری ہے۔
چیف میٹرولاجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت کم ہوگئی ہے اور یہ کیٹگری ون میں موجود ہے اس کا بیرونی حصار ٹکرایا ہے جبکہ کچھ گھنٹوں میں اس کا مرکز بھی ٹکرا جائیگا۔

ان کے مطابق اس طوفان کے ساتھ ایک سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ سمندر میں تین سے پانچ فٹ اونچی لہریں اٹھ رہی ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات ڈاکٹر قمر زمان کا کہنا ہے کہ طوفان ٹکرانے کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر اور بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں آئندہ چوبیس سے چھتیس گھنٹے تک بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے بلوچستان کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا کہ وہ پیر سے اپنی سرگرمیاں بحال کرسکتے ہیں، جبکہ سندھ کے ماہی گیروں کو اس بارے میں پیر کی شام مشورہ دیا جائیگا۔

ڈاکٹر قمر زمان کا کہنا ہے کہ اس طوفان آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اپنی شدت انتہائی کم کردے گا اور ایک ہوا کے دباؤ کے طور پر موجود رہے گا مگر اس دوران بارشیں جاری رہیں گی۔

دوسری جانب بدین کے ساحلی علاقوں کو سمندری طوفان کے ساتھ ایک اور بھی خطرہ درپیش ہے، وہ ہے ایل بی او ڈی سیم نالا۔

موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے اس نالے کی سطح بلند ہو رہی، دو ہزار پانچ میں بارشوں اور طوفان کے باعث اس میں شگاف پڑ گیا تھا اور جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔

بدین میں ایک غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ اقبال شیدی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے اس نالے کا ڈھانچہ خستہ حال ہے جس وجہ سے خدشہ ہے کہ سیم نالے کو شگاف کی صورت میں آس پاس کے گاؤں زیر آب آجائیں گے۔

اس سے پہلے موصول ہونے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ سماجی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتیں ناظم آباد، برنس روڈ، پاک کالونی، شاھ لطیف ٹاؤن اور لانڈھی میں ہوئیں ہیں، جن کو جناح، عباسی اور سول ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔

نامہ نگار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں، تاہم ای ڈی او صحت ڈاکٹر شھاب امام نے ہلاکتوں سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی اردو کے نامہ نگار نثار کھوکھر کے مطابق محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مجموعی طور پر ایک سو سینتیس ملی میٹر باش ریکارڈ کی گئی ہے ۔

کراچی میں سب سے زیادہ بارش مسرور ائربیس پر ہوئی جبکہ کراچی کے علاقے صدر میں بانوے ملی میٹر ،شاہراہ فیصل پر بانوے، لانڈھی میں چھیاسٹھ، کراچی ائرپورٹ پر ستتر جبکہ کراچی یونیورسٹی اور گلستان جوہر کے علاقے میں ساٹھ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق کراچی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر اتنی زیادہ بارش اس سے پہلے صرف جولائی سنہ انیس سو ستتر میں ہوئی تھی جب دو سو سات ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

دوسری جانب ٹھٹھ میں ایک سو چھیالیس ملی میٹر، نوابشاہ میں بائیس اور پڈعیدن میں انتیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنیچر کے روز بلوچستان کے علاقے گوادر میں تین سو ستر ملی میڑ ، جیونی میں دو سو آٹھ اور پسنی میں ایک سو تیس ملی میڑ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

1 comment: