وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے سنگ جانی کے قریب نامعلوم شدت پسندوں نے فائرنگ کر کے افغانستان میں نیٹو فورسز کو سامان کی سپلائی کرنے والے ٹرالرز کوآگ لگا دی۔
حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور پانچ شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن بنیامین نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو کیے گئے حملے کے وقت ٹرمینل پر پچاس ساٹھ کے قریب ٹرالر کھڑے تھے جن پر سامان بھی لدا ہوا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے ٹرالرز میں آگ لگائی جس کے نتیجے میں پچاس فیصد ٹرالرز جل گئے ہیں۔
تھانہ ترنول جس کی حدود میں یہ واقعہ پیش آیا اس کے ایس ایچ او شاہ نواز نے ہمارے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ حملے میں سات افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ٹرالرز کے ڈرائیور اور کلینر شامل ہیں جو اپنے ٹرالرز کے اوپر ہی سو رہے تھے۔
اس سے پہلے ٹرمینل کی سکیورٹی کے بارے میں ڈی آئی جی بنیامین نے بتایا کہ وہاں بعض سکیورٹی گارڈ تعینات تھے جنہیں حملہ آوروں نے سب سے پہلے گولیوں کا نشانہ بنایا۔
ان کے بقول عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چھ کے قریب تھی جو حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے قریب جنگلوں میں ممکنہ طور پر شدت پسندوں کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے اور ان شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
ہمارے نامہ نگار احمد رضا کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال کے حکام کے مطابق ہسپتال میں سات لاشیں لائی گئی ہیں جن میں پانچ کی شناخت ہوسکی ہے۔ہسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق چار زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے علاقے کے ایس پی حاکم خان کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا ہے اور اس واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد کلیم امام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں ملوث نامعلوم شدت پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ واقعہ کی جگہ سے چند اہم شواہد ملے ہیں جن کی مدد سے تحقیقات میں مدد ملے گی۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ نیٹو کو آئل اور دیگر سامان کی فراہمی کے لیے ٹرالرز سنگ جانی کے قریب ایک جگہ پر گُزشتہ چار روز سے کھڑے تھے۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر یہ ٹرک کھڑے کیے گئے تھے وہاں پر نجی سیکورٹی کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پولیس اہلکار موجود نہیں تھے۔
مقامی رہائشی نذیر عباسی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سے پہلے بھی اس علاقے میں نیٹو فورسز کو سامان کی فراہمی ٹرالرز اسی جگہ کھڑے ہوتے تھے اور مقامی پولیس کو اس کی اطلاع بھی دی جاتی تھی جس کے بعد اس علاقے میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ پولیس کا گشت بھی بڑھا دیا جاتا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔
اسلام آباد کی حدود میں نیٹو فورسز کو سامان سپلائی کرنے والے ٹرکوں پر یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ اس آگ پر قابو پانے کے لیے اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے ، فائربرگیڈ اور دیگر عملے نے کارروائی کی۔
واقعے کے بعد آئل ٹینکرز کے مالکان نے احتجاج کرتے ہوئے پشاور جانے والی مرکزی شاہراہ کو تقریباً چار گھنٹے کے لیے بند کر دیا۔ بعد میں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
No comments:
Post a Comment