امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔
لاہور کی سینٹرل جیل میں قید امریکی شہری کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں دونوں پاکستانیوں کو ہلاک کیا۔ اوباما انتظامیہ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ڈیوس امریکی سفارتکار ہیں اور انہیں ویانا کنوینشن کے تحت پاکستان کے عدالتی نظام سے استثنی حاصل ہے۔
واشنٹگن میں بی بی سی کے نامہ نگار اسٹیو کنگسٹن کے مطابق امریکی حکام اب کہتے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس لاہور کی ایک خفیہ جگہ سے امریکی سی آئی اے کے لیے کام کر رہے تھے اور 27 جنوری کو جب قرطبہ چوک پر انہوں نے گولیاں مار کر دو پاکستانیوں کو ہلاک کیا، اس وقت وہ بنیادی طور پر علاقے کی نگرانی کے کام پر نکلے ہوئے تھے البتہ یہ ضرور تھا کہ انہوں نے اپنی حرکات و سکنات کو خفیہ رکھا ہوا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس نے پاکستانی تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ انہوں نے گولی اس لیے چلائی کہ موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد انہیں لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ریمنڈ ڈیوس امریکی فوج کی خصوصی فورسز کے سابقہ اہلکار ہیں اور ان کی رہائی کے لیے امریکہ نے پاکستان پر سخت دباؤ ڈال رکھا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تعینات امریکہ کے سفارتی عملے کا رکن ہونے کی وجہ سے ڈیوس کو سفارتی تعلقات سے متعلق بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کے عدالتی نظام سے استثنی حاصل ہے۔
پچھلے ہفتے ہی امریکی صدر باراک اوباما نے ڈیوس کے بارے میں کہا تھا کہ وہ پاکستان میں ہمارے سفارتکار ہیں لیکن اب ان کے پاکستان میں مزید خفیہ کردار کے متعلق امریکی انکشاف سے دونوں ملکوں کے پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید متاثر ہوں گے۔ امریکہ کے کئی ذرائع ابلاغ کو کافی پہلے سے علم تھا کہ ڈیوس سی آئی اے کے لیے کام کرتے تھے لیکن ان کا کہنا تھا کہ انہیں اوباما انتظامیہ نے پاکستانی حراست میں ڈیوس کی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے یہ خبر دینے سے منع کر رکھا تھا۔
لیکن ان کے بارے میں یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئیں جب ایک برطانوی اخبار گارڈین نے ان کے سی آئی اے سے تعلق کے بارے میں خبر دی۔
No comments:
Post a Comment