
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے اٹھارویں آئینی ترمیم کے بل کی شق وار منظوری میں اکثریت سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں متعارف کروائی جانے والی سترہویں آئینی ترمیم اور لیگل فریم ورک آرڈر یا ایل ایف او کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا۔
اس شق کی منظوری کے بعد سترہویں آئینی ترامیم کی بیشتر شقیں ختم ہو گئی ہیں۔ ختم ہونے والی شقوں میں صدر اور گورنرز کا اسمبلی توڑنے کا صوابدیدی اختیار ختم کر دیا گیا ہے۔ اٹھارویں آئینی تریم کی شق نمبر دو کے حق میں دو سو اٹھاون اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں دو دن کی بحث کے بعد اٹھارویں آئینی ترمیم کے بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔ آئینی بل کی ایک سو دو شقوں پر مشتمل اس بل کی تاحال ستر شقوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری کی جانے والی شقوں میں شق نمبر تین بھی شامل ہے۔ اس شق کی منظوری کے بعد صوبہ سرحد کا نام تبدیل ہو کر خیبر پختوانخواہ ہو جائے گا۔ اس شق پر سابق حکمران جماعت مسلم لیگ قاف کے اعتراضات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
اس شق کے حق میں دو سو چونسٹھ اراکین نے ووٹ دیا جب کہ مسلم لیگ قاف کے صرف بیس اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں سابق حکمران جماعت مسلم لیگ قاف کے اراکین کی تعداد پچاس کے قریب ہے۔گزشتہ روز بحث کے دوران مسلم لیگ (ق) کے اراکین نے صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھنے کی کھل کر مخالفت کی۔ صوبہ سرحد کے ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ق) کے ایک رکن شاہجان یوسف نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔
صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کی شق پر ووٹنگ کے دوران ہزارہ سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے دو اراکین سردار مہتاب عباسی اور میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ہزارہ ڈویژن میں بدھ کو صوبہ سرحد کے نئے نام کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی تھی۔
مسلم لیگ قاف کی رکن کشمالہ طارق نے خواتین کی نشستیں بڑھانے اور سیاسی جماعتوں کو دس فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کے متعلق آئینی ترمیم پیش کی جو کثرتِ رائے سے مسترد کی دی گئی۔
یاد رہے کہ سینیٹر رضا ربانی نے منگل کے روز قومی اسمبلی میں اٹھارویں ترمیم کا بل بحث کے لیے پیش کردیا تھا۔ اس دن اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کر آئینی ترمیم پر بحث شروع کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔اس بارے میں حکومت اور حزب اختلاف نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک اٹھارویں ترمیم کا بل منظور نہیں ہوتا اس وقت تک ایوان کی معمول کی کارروائی معطل رہے گی
No comments:
Post a Comment